My Articles

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  جسٹ انٹر ٹینمنٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

        ایک مرد کی طرف اگر کوئی دوسرا مرد دوسری سے تیسری بار دیکھے تو وہ  بندہ اپنی مصروفیت چھوڑ کے اسکے پاس جا کر آنکھیں پھاڑتے ہوئے پوچھے گا، ہاں بھئی خیر تو ہے؟ کیا مسئلہ ہے؟ کیوں نظریں جما رکھی ہیں مجھ پر؟ایسے مردوں کو اگر برقعہ پہنا کر گھر سے نکالا جاۓ تو چند منٹوں میں لگ پتا جاۓ گا کہ یہ عورت کی ہی برداشت ہے جو گھر سے نکل کر اپنی منزل پر پہنچنے تک ایسی ہزاروں ہوس ماری نظروں کا سامنا کر لیتی ہے۔

 یہی مرد ہوتے ہیں جو عورت کو نظروں سے اوجھل نہ ہوجانے تک ثواب کا کام سمجھ کر دیکھتے چلے جاتے ہیں۔ باالخصوص گرلز سکول و کالجز کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی بیمار روح کی تسکین کرتے ہیں۔اور ناقابلِ بیاں اعشاروں اور آوازوں سے اپنی حیوانی سوچ کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کا غیرت اور شرم و حیا سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ اور تو اور اچھے بھلے مرد بھی اس گناہ کو "جسٹ انــــٹرٹیــنمٹ " کا نام دے کر کیۓ جا رہے ہیں۔ 

معاشرے میں عورت کی یوں تذ لیل آخر کب تک ؟ کیوں ہم عورت کو یہ احساس دلانے پر تلے ہوۓ ہیں کہ وہ معاشرے میں فقط اک چیز بن کے رہ گئی ہے۔ بتائیں اسکی برداشت کا امتحاں آخر کب تک ؟؟؟ عورت کی برداشت ایسے مردوں کو یوں لے ڈوبے گی کہ روزِ محشر انکی آنکھوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جاۓ گا۔ اور اپنے مرد ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھانے پر یہ سزا کے مستحق ہونگے۔ اسلیئۓ خــــــــدارہ اپنی نظروں کی حفاظت کیا کیجۓ۔ اور عورت کا احترام کیجۓ خواہ وہ کسی روپ میں بھی ہو۔جزاک اللـــــــــــہ خیــــــــر

کاشفــــــــــ 

No comments:

Post a Comment